ریاستِ کرناٹک میں ضلع وتعلقہ پنچایت انتخابات کے نتائج مسلمانوں کیلئے
لمحہ فکر ہے ۔ریاست کے1083ضلع پنچایتوں حلقہ جات میں صرف17مسلم اُمیدوار
کامیاب ہوئے ہیں۔ان 17مسلم اُمیدواروں میں کانگریس کے13‘بی جے پی کے2اور
جنتادل(ایس) کے2اُمیدوار شامل ہیں۔بیدر ضلع پنچایت انتخابات میں دو مسلم
اُمیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جن کے نام اس طرح ہے ں حلقہ کمٹھانہ سے
جناب محمد فیروز خان اور حلقہ بگدل سے جناب افروز خان ہیں ۔ریاست میں 16سے
زیادہ فیصد والی آبادی رکھنے والی مسلمانوں کی اس طرح قلیل اُمیدواروں کی
کامیابی لاپرواہی و غفلت کا نتیجہ ہے۔ہماری مسلم قیادت کی کمزوری کی وجہ
سے انتخابات میں مسلمانوں کو بہت ہی کم حلقہ جات محفوظ کئے جاتے ہیں اور
دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس ضمن میں مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کے ساتھ
ہورہی اس ناانصافی کے خلاف آواز اُٹھانے ہماری ریاست میں مسلم قیادت
نہایت ہی کمزور ہے ۔ریاست میں ضلع و تعلقہ پنچایتوں کے انتخابات میں منتخب
مسلم اُمیدواروں کی قلیل تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستِ کرناٹک میں
ہمارے قائدین اپنی کُرسی اور اپنے وقار اور قیادت کی خاطر مسلمانوں کی ترقی
کی فکر کرنے کے قابل نہیں ‘کیونکہ انھیں سب سے پہلے اپنی فکر رہتی ہے بھلا
وہ قوم کی فکر کرنے کیلئے کیوں جدوجہد کریں گے ۔ہر سیاسی پارٹی کی جانب سے
انتخابات میں ٹکٹوں کو لے کر ناانصافی کی گئی ہے ۔جہاں مسلم اُمیدوار کی
جیت یقینی ہے وہاں ہر سیاسی جماعت مسلم اُمیدوار کے بجائے کسی اور ٹکٹ دے
دیتی ہیں جس سے مسلم قیادت کم ہوتی جارہی ہے ۔ریاستِ کرناٹک میں اکثر ایسا
ہورہا ہے ۔اس سے قبل بھی بنگلور میونسپل کارپوریشن مسلم حلقہ جات میں دیگر
طبقات کے اُمیدواروں کو کھڑا کیا گیا تاکہ مسلم قیادت دھیرے دھیرے کم ہوتی
جائے اور مسلمان قیادت سے دور ہوتا چلائے یہ ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ
ہے ۔مگر افسوس کہ ہماری ریاستِ کرناٹک کے سیاسی قائدین
اس جانب سوچنا تو
دور کی بات اس سلسلہ میں آواز اُٹھانا بھی اپنے لئے نقصان کا باعث سمجھتے
ہیں ۔بیدر ضلع سے ضلع پنچایت انتخابات میں 10سے زائد مسلم اُمیدوار کامیاب
ہوسکتے تھے مگر سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو ٹکٹ دینے ناانصافی کی ‘اور
دوسری اہم بات یہ ہے کہ جہاں مسلم اُمیدوار کامیاب ہوسکتا ہے وہاں ہر سیاسی
پارٹی مسلم اُمیدوار کو شکست سے دور چار کرنے کیلئے پورے منصوبہ کے تحت
مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر دوسرے طبقے کے اُمیدوار کو کامیاب کرایا جاتا
ہے ۔ کرناٹک میں منگلور کے ساتھ بیدر ضلع میں اقلیتوں کی تعداد 20فیصد سے
زیادہ ہے‘لیکن ضلع و تعلقہ پنچایت انتخابات میں ضلع میں مسلم
‘عیسائی‘جین‘سکھ اور پارسی پسماندہ (A)زمرہ میں شامل ہے جن کوصرف10نشستوں
پر ریزرویشن دے کر نا انصافی کی گئیتھی۔بیدر ضلع میں ضلع پنچایت کے 34حلقہ
جات میں پسماندہ (A)زمرہ کو صرف 2نشست ریزرو رکھی گئی تھیں۔پانچوں تعلقہ
جات کے 131 حلقہ جات میں صرف8نشستوں کو ریزرو رکھا گیاتھا۔ضلع پنچایت میں
کمال نگر اور ہوڑگی(خاتون)‘تعلقہ پنچایت میں بیدر تعلقہ کے کمٹھانہ ‘اوراد
(ایس) خاتون‘ ہمناآباد تعلقہ کے منا اکھیلی (خاتون)‘ بسواکلیان تعلقہ کے
مچلم (بی) ‘بھالکی تعلقہ کے وروٹی (بی)خاتون‘تو گاؤں (ایچ ) خاتون‘ اوراد
تعلقہ کے دابکا (سی) خاتون‘ نشستوں کو پسماندہ (A)زمرہ کیلئے ریزرو رکھا
گیاتھا۔ریاست میں اقلیتوں کو پسماندہ (A)زمرہ میں شامل کیا گیا ہے ۔سچر
کمیٹی کے مطابق اقلیتوں کے ترقیاتی کاموں کے ساتھ انھیں سیاست میں زیادہ
موقع دینا ضروری ہے اس لئے بیدر ضلع کو ایم ایس ڈی پی پروگرام میں شامل کیا
گیا ہے‘ لیکن ضلع و تعلقہ پنچایتوں کے انتخابات میں اقلیتوں کو کچھ ہی
نشستیں ریزرو رکھ کر ناانصافی کی گئی ہے ۔مذکورہ بالات صورتحال پر اگر
ہمارے قائدین فکر نہیں کریں گے توانھیں خود بھی اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے
گا اور آنے والی نسلیں بھی انھیں کبھی معاف نہیں کریں گی ۔***